امیر بچے کی دعا
لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی سیٹھ کی صورت ہو خدایا میری
’’لیاری کوارٹر‘‘ میں مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
میرے ’’چیمبر‘‘ میں اُجالا ہی اُجالا ہو جائے
ہو مرے دم سے یونہی میرے کلب کی زینت
جس طرح چاند سے ہو جاتی ہے شب کی زینت
زندگی ہو مری ’’قارون‘‘ کی صورت یارب
’’نیشنل بینک‘‘ سے ہو مجھ کو محبت یارب
ہو مرا کام امیروں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے غریبوں سے عداوت کرنا
میرے اللہ! بھلائی سے بچانا مجھ کو
جو بُری راہ ہو، بس اس پہ چلانا مجھ کو
مجید لاہوری وطن عزیز کے امیروں کے بچوں کی بات کی ہے وہ آج ساٹھ سال گزرنے کے بعد بھی سچ معلوم ہوتی ہے۔
جواب دیںحذف کریں