دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے
ویراں ہے میکدہ ، خم و ساغر اُداس ہیں
تم کیا گئے کہ رُوٹھ گئے دن بہار کے
اک فرصتِ گناہ ملی ، وہ بھی چار دن
دیکھے ہیں ہم نے حوصلے پروردگار کے
دُنیا نے تیری یاد سے بیگانہ کر دیا
تجھ سے بھی دلفریب ہیں غم روزگار کے
بھولے سے مسکرا تو دئے تھے وہ آج فیض
مت پوچھ ولولے دلِ ناکردہ کار کے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں