انتظار
چاند مدّھم ہے آسماں چُپ ہے
نیند کی گود میں جہاں چُپ ہے
دُور وادی میں دُودھیا بادل
جُھک کے پربت کو پیار کرتے ہیں
دل میں ناکام حسرتیں لے کر
ہم ترا انتظار کرتے ہیں
اِن بہاروں کے سائے میں آجا
پھر محبت جواں رہے نہ رہے
زندگی تیرے نامرادوں پر
کل تلک مہرباں رہے نہ رہے
روز کی طرح آج بھی تارے
صبح کی گرد میں نہ کھو جائیں
آ ترے غم میں جاگتی آنکھیں
کم سے کم ایک رات سو جائیں
چاند مدّھم ہے آسماں چُپ ہے
نیند کی گود میں جہاں چُپ ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں