غم ہے یا خوشی ہے ُتو
میری زندگی ہے ُتو
آفتوں کے دَور میں
چین کی گھڑی ہے ُتو
میری رات کا چراغ
میری نیند بھی ہے ُتو
مَیں خزاں کی شام ہوں
رُت بہار کی ہے ُتو
دوستوں کے درمیاں
وجہِ دوستی ہے ُتو
میری ساری عمر میں
ایک ہی کمی ہے ُتو
مَیں تو وہ نہیں رہا
ہاں مگر وہی ہے ُتو
ناصرؔ اس دیار میں
کتنا اجنبی ہے ُتو
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں