معلوم جو ہوتا ہمیں انجام محبت
لیتے نہ کبھی بھول کے ہم نام محبت
ہیں داغِ محبت درم و دام محبت
مژدہ تجھے اے خواہش انعام محبت
نے زہد سے ہے کام نہ زاہد سے کہ ہم تو
ہیں بادہ کش عشق و مے آشام محبت
کی جس نے ذرا رسم محبت اسے مارا
پیغام قضا ہے ترا پیغام محبت
کہتی تھی وفا نوحہ کناں نعش پہ میری
سونپا کسے تو نے مجھے ناکام محبت
معراج سمجھ ذوق تو قاتل کی سِناں کو
چڑھ سر کے بل اس زینے پہ تا بام محبت
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں