وُہ ساحلوں پہ گانے والے کیا ُہوے
وہ کشتیاں چلانے والے کیا ُہوے
وُہ صبح آتے آتے رہ گئی کہاں
جو قافلے تھے آنے والے کیا ُہوے
مَیں اُن کی راہ دیکھتا ُہوں رات بھر!
وُہ روشنی دِکھانے والے کیا ُہوے
یہ کون لوگ ہیں ِمرے اِدھر اُدھر
وُہ دوستی نبھانے والے کیا ُہوے
عمارتیں تو جل کے راکھ ہو گئیں
عمارتیں بنانے والے کیا ُہوے
یہ آپ ہم تو بوجھ ہیں زمین کا
زمیں کا بوجھ اُٹھانے والے کیا ُہوے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں