لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
ہو عمرِ خضر بھی تو ہو معلوم وقتِ مرگ
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے
ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بدقمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
لیلیٰ کا ناقہ دشت میں تاثیر عشق سے
سن کر فغانِ قیس بجائے ُحدی چلے
نازاں نہ ہوخرد پہ جو ہونا ہے ہو وہی
دانش تری نہ کچھ مری دانش وری چلے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں