صفحات

منگل، 19 دسمبر، 2017

جائیں تو جائیں کہاں از نساحر

جائیں تو جائیں کہاں
سمجھے گا کون یہاں، درد بھرے دل کی زباں
جائیں تو جائیں کہاں
مایوسیوں کا مجمع ہے جی میں
کیا رہ گیا ہے اِس زندگی میں
رُوح میں غم، دل میں دُھواں
جائیں تو جائیں کہاں
اُن کا بھی غم ہے اپنا بھی غم ہے
اب دل کے بچنے کی اُمّید کم ہے
ایک کشتی سو طوفاں
جائیں تو جائیں کہاں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں