صفحات

جمعرات، 7 دسمبر، 2017

ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح از مجروح سلطان پوری

ہم ہیں متاعِ کوچہ و بازار کی طرح
اٹھتی ہے ہر نگاہ خریدار کی طرح

اس کوئے تشنگی میں بہت ہے کہ ایک جام
ہاتھ آ گیا ہے دولتِ بیدار کی طرح

وہ تو کہیں ہے اور مگر دل کے آس پاس
پھرتی ہے کوئی شے نگاہِ یار کی طرح

سیدھی ہے راہِ شوق پہ یوں ہی کہیں کہیں
خم ہو گئی ہے گیسوئے دلدار کی طرح

بے تیشۂ نظر نہ چلو راہِ رفتگاں
ہر نقشِ پا بلند ہے دیوار کی طرح

اب جا کے کچھ کھلا ہنرِ ناحنِ جنون
زخمِ جگر ہوئے لب و رخسار کی طرح

مجروح لکھ رہے ہیں وہ اہلِ وفا کا نام
ہم بھی کھڑے ہوئے ہیں گناہ گار کی طرح



مجروح سلطان پوری 

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں