کبھی کبھی
کبھی کبھی مِرے دل میں خیال آتا ہے
کہ جیسے تجھ کو بنایا گیا ہے میرے لیے
تُو اب سے پہلے ستاروں میں بس رہی تھی کہیں
تجھے زمیں پہ بلایا گیا ہے میرے لیے
کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے
کہ یہ بدلتی نگاہیں میری امانت ہیں
یہ گیسوؤں کی گھنی چھاؤں ہے میری خاطر
یہ ہونٹ اور یہ بانہیں میری امانت ہیں
کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے
کہ جیسے بجتی ہیں شہنائیاں سی راہوں میں
سُہاگ رات ہے گھونگھٹ اُٹھا رہا ہوں میں
سمٹ رہی ہے تُو شرما کے اپنی بانہوں میں
کبھی کبھی مِرے دل میں خیال آتا ہے
کہ جیسے تُو مجھے چاہے گی عمر بھر یوں ہی
کہ اُٹھے گی مری طرف پیار کی نظر یوں ہی
میں جانتا ہوں کہ تُو غیر ہے مگر یوں ہی
کبھی کبھی مرے دل میں خیال آتا ہے
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں