اگر غفلت سے باز آیا جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی
کہا ہے غیر نے تم سے مرا حال
کہے دیتی ہے بے باکی ادا کی
مجھے اے دل تری جلدی نے مارا
نہیں تقصیر اس دیر آشنا کی
جفا سے تھک گئے تو بھی نہ پوچھا
کہ تو نے کس توقع پر وفا کی
کہا اس بت سے جب مرتا ہے مومن
کہا میں کیا کروں مرضی خدا کی
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں