صفحات

بدھ، 20 دسمبر، 2017

اگر غفلت سے باز آیا جفا کی از مومن

اگر غفلت سے باز آیا جفا کی
تلافی کی بھی ظالم نے تو کیا کی
کہا ہے غیر نے تم سے مرا حال
کہے دیتی ہے بے باکی ادا کی
مجھے اے دل تری جلدی نے مارا
نہیں تقصیر اس دیر آشنا کی
جفا سے تھک گئے تو بھی نہ پوچھا
کہ تو نے کس توقع پر وفا کی
کہا اس بت سے جب مرتا ہے مومن
کہا میں کیا کروں مرضی خدا کی

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں