وہ کون ہے جو مجھ پہ تاسف نہیں کرتا
پر میرا جگر دیکھ کہ میں اُف نہیں کرتا
کیا قہر ہے، وقفہ ہے ابھی آنے میں اس کے
اور دم مرا، جانے میں، توقف نہیں کرتا
پڑھتا نہیں خط غیر مرا واں کسی عنوان
جب تک کہ وہ مضموں میں تصرف نہیں کرتا
اے ذوق تکلف میں، ہے تکلیف، سراسر
آرام میں ہے، وہ، جو تکلف نہیں کرتا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں