ایک ملاقات
تری تڑپ سے نہ تڑپا تھا میرا دل لیکن
ترے سکون سے بے چین ہو گیا ہوں میں
یہ جان کر تجھے کیا جانے، کتنا غم پہنچے
کہ آج تیرے خیالوں میں کھو گیا ہوں میں
کسی کی ہو کے تو اِس طرح میرے گھر آئی
کہ جیسے پھر کبھی آئے تو گھر ملے نہ ملے
نظر اُٹھائی، مگر ایسی بے یقینی سے
کہ جس طرح کوئی پیشِ نظر ملے نہ ملے
تو مسکرائی، مگر مسکرا کے رُک سی گئی
کہ مسکرانے سے غم کی خبر ملے نہ ملے
رُکی تو ایسے کہ جیسے تری ریاضت کو
اب اِس ثمر سے زیادہ ثمر ملے نہ ملے
گئی تو سوگ میں ڈوبے قدم یہ کہہ کے گئے
سفر ہے شرط، شریکِ سفر ملے نہ ملے
تری تڑپ سے نہ تڑپا تھا میرا دل، لیکن
ترے سکون سے بے چین ہو گیا ہوں میں
یہ جان کر تجھے کیا جانے کتنا غم پہنچے
کہ آج تیرے خیالوں میں کھو گیا ہوں میں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں