انتساب
آج کے نام
اور
آج کے غم کے نام
آج کا غم کہ ہے زندگی کے بھرے گلستاں سے خفا
زرد پتّوں کا بَن
زرد پتّوں کا بَن جو مرا دیس ہے
درد کی انجمن جو مرا دیس ہے
کِرم خوردہ دلوں اور زبانوں کے نام
پوسٹ مَینوں کے نام
تانگے والوں کے نام
ریل بانوں کے نام
کارخانوں کے بھُوکے جیالوں کے نام
بادشاہِ جہاں ، والیِ ماسوا، نائب اللہ فِی الارض
دہقاں کے نام
جس کے ڈھوروں کو ظالم ہنکا لے گئے
جس کی بیٹی کو ڈاکو اُٹھا لے گئے
ہاتھ بھر کھیت سے ایک انگشت پٹوار نے کاٹ لی ہے
جس کی پگ زور والوں کے پاؤں تلے
دھجیاں ہو گئی ہے
اُن دُکھی ماؤں کے نام
رات میں جن کے بچے بِلکتے ہیں اور
نیند کی مار کھائے ہوئے بازوؤں میں سنبھلتے نہیں
دُکھ بتاتے نہیں
مِنّتوں زاریوں سے بہلتے نہیں
اُن حسیناؤں کے نام
جن کی آنکھوں کے گُل
چِلمنوں اور دریچوں کی بیلوں پہ بیکار کھِل کھِل کے
مُرجھا گئے ہیں
اُن بیاہتاؤں کے نام
جن کے بدن
بے محبت ریاکار سیجوں پہ سج سج کے اُکتا گئے ہیں
بیواؤں کے نام
’’کٹڑیوں ‘‘ اور گلیوں ، محلّوں کے نام
جن ناپاک خاشاک سے چاند راتوں
کو آ آ کے کرتا ہے اکثر وضو
جن کے سایوں میں کرتی ہے آہ و بُکا
آنچلوں کی حِنا
چُوڑیوں کی کھنک
کاکلوں کی مہک
آرزُومند سینوں کی اپنے پسینے میں جلنے کی بُو
پڑھنے والوں کے نام
وہ جو اصحابِ طبل و عِلم
کے دروں پر کتاب اور قلم
کا تقاضا لیے ، ہاتھ پھیلائے
پہنچے ، مگر لَوٹ کر گھر نہ آئے
وہ معصوم جو بھولپن میں
وہاں اپنے ننّھے چراغوں میں لَو کی لگن
لے کے پہنچے جہاں
بٹ رہے تھے ، گھٹا ٹوپ ، بے انت راتوں کے سائے
اُن اسیروں کے نام
جن کے سینوں میں فردا کے شب تاب گوہر
جیل خانوں کی شوریدہ راتوں کی صَرصَر میں
جَل جَل کے انجم نما ہو گئے ہیں
آنے والے دنوں کے سفیروں کے نام
وہ جو خوشبوئے گُل کی طرح
اپنے پیغام پر خود فدا ہو گئے ہیں
(ناتمام)
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں