صفحات

بدھ، 13 دسمبر، 2017

مذکور تری بزم میں کس کا نہیں آتا از ذوق

مذکور تری بزم میں کس کا نہیں آتا
پر ذکر ہمارا، نہیں آتا نہیں آتا

دیتا، دلِ مُضطر کو، تری کچھ تو نشانی
پر خط بھی ترے ہاتھ کا لکھا نہیں آتا

آتا ہے دم آنکھوں میں دم حسرتِ دیدار
پر لب پہ کبھی حرف تمنا نہیں آتا

ہستی سے زیادہ ہے کچھ آرام عدم میں
جو جاتا ہے یاں سے وہ دوبارا نہیں آتا

قسمت ہی سے لاچار ہوں اے ذوق وگرنہ
سب فن میں ہوں میں طاق مجھے کیا نہیں آتا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں