صفحات

بدھ، 13 دسمبر، 2017

ضرورتِ رشتہ اور تصویریں از راجہ مہدی علی خان

ضرورتِ رشتہ اور تصویریں
(۱)
ممی اِس سے نہیں، توبہ! کروں گی قدر خاک اس کی
مجھے لگتا ہے ڈر اس سے بہت لمبی ہے ناک اس کی
ہوئی شادی تو پہلا کام؟ میں ڈائی وورس مانگوں گی
میں اُس کی ناک پر کیا اپنا اوور کوٹ ٹانگوں گی
نہیں بابا، نہیں بابا
(۲)
یہ اچکن پہنے بیٹھے ہیں غلط بولیں گے انگریزی
ہلاکو جیسی آنکھیں ہیں نگاہیں اِن کی چنگیزی
میں کوئی مُلک ہُوں جو مجھ پہ حملہ کرنے آئے ہو
میاں جائو! مَیں اِک تلوار ہوں کیوں مرنے آئے ہو
نہیں جچتے، نہیں جچتے
(۳)
’’وٹامن بی‘‘ کی کچھ اس میں کمی معلوم ہوتی ہے
میرے اللہ نبض اس کی تھمی معلوم ہوتی ہے
میں بیٹ کرتی ہوں امّی ہو گا یہ بیمار برسوں سے
بچارا مطمئن ہو گا کم از کم چار نرسوں سے
نہیں امّی، نہیں امّی
(۴)
بہت خط اس نے بھیجے ایک بھی بھیجا نہ لَو لیٹر
میں پچھلے ویک اِس سے کر چکی ہوں ڈراپ یہ میٹر
میاں تم مشرقی اور مغربی ہے خاندان اپنا
میں باز آئی محبت سے اٹھا لو پاندان اپنا
نہیں جمتے، نہیں جمتے
(۵)
ممی غنڈہ ہے یہ اور نام ہے بی اے شریف اس کا
شراب اور بدمعاشی میں نہیں کوئی حریف اِس کا
اِدھر یہ ڈال کر ڈورے مجھے اپنا بنا لے گا
ہو تم بھی خوبصورت، یہ نظر تم پر بھی ڈالے گا
’’اری لڑکی، اری لڑکی‘‘
(۶)
یہ اس کے منھ پہ ’’مسٹر دُر پھٹے منھ‘‘ کس نے لِکھ ڈالا؟
یہ میرا کام تھا لیکن شرارت کر گئی خالہ
ذرا ٹھیرو میں اس کے ساتھ خالہ کو پھنسائوں گی
اِسی خالہ کو ’’بیگم دُر پھٹے مُنھ‘‘ میں بنائوں گی
’’اری لڑکی، اری لڑکی‘‘
(۷)
یہ ایل ایل بی ہے پر اللہ بچائے اِن وکیلوں سے
یہ ہر اِک بات منوا لے گا قانونی دلیلوں سے
مجھے ڈائی وو رس یہ بائی فورس دے سکتا ہے حیلوں سے
میرا گھر لُوٹ لے گا قرقیوں سے اور اپیلوں سے
نہیں دیکھو، پرے پھینکو
(۸)
یہ شاعر ہے، یہ ہر لڑکی کو آہیں بھر کے تکتا ہے
جب اُکتا جائے گا کہہ دے گا ’’میڈم تجھ میں سکتا ہے‘‘
کرے گا شاعری دن بھر، نہیں پیسہ کمائے گا
یہ بھوکا رہ کے راتوں کو گرہ مجھ پر لگائے گا
نہیں امّی، نہیں امّی
(۹)
ارے یہ ڈاکٹر نبضیں حسینوں کی ٹٹولے گا
گنے گا دھڑکنیں دل کی، گریبانوں کو کھولے گا
شریکِ زندگی بن کر میں جینے کو تو جی لوں گی
جو اس پر شک ہُوا میں ٹنکچر آیوڈین پی لوں گی
نہیں بابا، نہیں بابا

(۱۰)
ممی اب بَس کرو بَس بَس غلط ہیں سب یہ تدبیریں
محبت میں نہ کام آتیں ہیں تصویریں نہ تقریریں!
جو سچ پوچھو شرابِ عشق سِپ کرتی رہی ہُوں میں
وہی اچھا ہے جس سے کورٹ شِپ کرتی رہی ہوں میں
بہت اچھّا
بہت اچھّا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں