یہ زُلف اگر کھل کے بکھر جائے تو اچھا
اس رات کی تقدیر سنور جائے تو اچھا
جس طرح سے تھوڑی سی ترے ساتھ کٹی ہے
باقی بھی اِسی طرح گزر جائے تو اچھا
دُنیا کی نگاہوں میں برا کیا ہے بھلا کیا
یہ بوجھ اگر دِل سے اُتر جائے تو اچھا
ویسے تو تمہیں نے مجھے برباد کیا ہے
الزام کسی اور کے سر جائے تو اچھا
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں