صفحات

جمعہ، 8 دسمبر، 2017

کزن

دنیا میں عجب ڈھنگ کا کردار کزن ہے
ہر گام پہ ہر سمت نمودار کزن ہے
حالاں کہ نہ جن نہ بھوت نہ اوتار کزن ہے
اس دور میں ہر موڑ پہ درکار کزن ہے


کہتے ہیں کہ سب رشتوں کا شاہکار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے


مانا کہ بھوت نہیں بلکہ بشر ہے
پر یہ کسے معلوم کہ مادہ ہے کہ نر ہے
حوا کی وہ دختر کہ آدم کا پسر ہے
گلفام کی بیوی ہے کہ گلنار کا بر ہے


وہ جنس جو جنس ہے پر اسرار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے


اس جنس کے پردے میں ساجن ہے کہ سجنیا
پگڑی کہیں چمکے ہے نہ چھنکے ہے کنگنیا
بس لفظ کزن بول خود گول ہے دنیا
لیکن وہ حقیقت میں کزن ہے کہ کزنیا


اس راز کے اظہار سے انکار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

اور اس رشتے کے پہلو کے پلٹن کا یہ عالم
سالے کا کزن سالے کے سالے کا ہے باہم
ڈھونڈو جو کبھی ایک سو خود ہو فراہم
لگتا ہے کزن عرش سے گرتے ہیں دھما دھم
اس رشتے کا ہر تار لگاتار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

لڑکی جو کوئی بوائے فرینڈ اپنا بنا لے
جل جل کے کریں طعنہ زنی دیکھنے والے
وہ شوخ پھر اک نسخۂ اکسیر نکالے
یہ کہہ کے وہ تنقید کے طوفان کو ٹالے


وہ دوست نہیں میرا خبردار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے


اور اس رشتے میں حائل نہیں بچپن نہ بڑھاپا
دو سال کا پپو ہو یا دس بچوں کے پاپا
رنڈوا ہو یا بیاہتا ہو یا کنوارہ سراپا
دوشیزہ ہو بیاہی ہو یا بیوہ بڑی آپا


شادی کا نہ عمر کا غمخوار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے

کہہ کہہ کے کزن لوگوں کو کیوں دیتے ہو چکر
کیا شرم ہے کہنے میں بھائی بہن برادر
انگریزی کے اس لفظ میں دھوکہ ہے سراسر
احمق ہی بننے کے سب انداز ہیں اظہر


اپریل کا یہ فول میرے یار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے


2 تبصرے:

  1. واہ بہت خوب۔ سر اظہرعلی کراچی یونیورسٹی میں ہمارے استاد تھے۔ بہترین مزاحیہ شاعری کرتے تھے۔ کاش انکار باقی کلام بھی دستیاب ہو سکیں

    جواب دیںحذف کریں