دنیا میں عجب ڈھنگ کا کردار کزن ہے
ہر گام پہ ہر سمت نمودار کزن ہے
حالاں کہ نہ جن نہ بھوت نہ اوتار کزن ہے
اس دور میں ہر موڑ پہ درکار کزن ہے
کہتے ہیں کہ سب رشتوں کا شاہکار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
مانا کہ بھوت نہیں بلکہ بشر ہے
پر یہ کسے معلوم کہ مادہ ہے کہ نر ہے
حوا کی وہ دختر کہ آدم کا پسر ہے
گلفام کی بیوی ہے کہ گلنار کا بر ہے
وہ جنس جو جنس ہے پر اسرار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
اس جنس کے پردے میں ساجن ہے کہ سجنیا
پگڑی کہیں چمکے ہے نہ چھنکے ہے کنگنیا
بس لفظ کزن بول خود گول ہے دنیا
لیکن وہ حقیقت میں کزن ہے کہ کزنیا
اس راز کے اظہار سے انکار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
اور اس رشتے کے پہلو کے پلٹن کا یہ عالم
سالے کا کزن سالے کے سالے کا ہے باہم
ڈھونڈو جو کبھی ایک سو خود ہو فراہم
لگتا ہے کزن عرش سے گرتے ہیں دھما دھم
اس رشتے کا ہر تار لگاتار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
لڑکی جو کوئی بوائے فرینڈ اپنا بنا لے
جل جل کے کریں طعنہ زنی دیکھنے والے
وہ شوخ پھر اک نسخۂ اکسیر نکالے
یہ کہہ کے وہ تنقید کے طوفان کو ٹالے
وہ دوست نہیں میرا خبردار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
اور اس رشتے میں حائل نہیں بچپن نہ بڑھاپا
دو سال کا پپو ہو یا دس بچوں کے پاپا
رنڈوا ہو یا بیاہتا ہو یا کنوارہ سراپا
دوشیزہ ہو بیاہی ہو یا بیوہ بڑی آپا
شادی کا نہ عمر کا غمخوار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
کہہ کہہ کے کزن لوگوں کو کیوں دیتے ہو چکر
کیا شرم ہے کہنے میں بھائی بہن برادر
انگریزی کے اس لفظ میں دھوکہ ہے سراسر
احمق ہی بننے کے سب انداز ہیں اظہر
اپریل کا یہ فول میرے یار کزن ہے
واللہ عجب رشتہ شاہکار کزن ہے
واہ بہت خوب۔ سر اظہرعلی کراچی یونیورسٹی میں ہمارے استاد تھے۔ بہترین مزاحیہ شاعری کرتے تھے۔ کاش انکار باقی کلام بھی دستیاب ہو سکیں
جواب دیںحذف کریںاعلیٰ
جواب دیںحذف کریں