صفحات

بدھ، 20 دسمبر، 2017

جو ہم نے داستاں اپنی سنائی آپ کیوں روئے از راجہ مہدی علی خان

جو ہم نے داستاں اپنی سنائی آپ کیوں روئے
تباہی تو ہمارے دل پہ آئی آپ کیوں روئے
ہمارا درد و غم ہے یہ اِسے کیوں آپ سہتے ہیں
یہ کیوں آنسو ہمارے آپ کی آنکھوں سے بہتے ہیں
غموں کی آگ ہم نے خود لگائی آپ کیوں روئے
جو ہم نے داستاں اپنی سنائی آپ کیوں روئے
بہت روئے مگر اب آپ کی خاطر نہ روئیں گے
نہ اپنا چین کھو کر آپ کا ہم چین کھوئیں گے
قیامت آپ کے اشکوں نے ڈھائی آپ کیوں روئے
جو ہم نے داستاں اپنی سنائی آپ کیوں روئے
نہ یہ آنسو رُکے تو دیکھیے پھر ہم بھی رو دیں گے
ہم اپنے آنسوئوں میں چاند تاروں کو ڈبو دیں گے
فنا ہو جائے گی ساری خدائی آپ کیوں روئے
جو ہم نے داستاں اپنی سنائی آپ کیوں روئے

1 تبصرہ: