پاکستان کی صفِ اول کی اداکارہ عزت مآب محترمہ ۔۔۔ صاحبہ کے ساتھ پچھلے دنوں ایک انتہائی ہولناک واقعہ پیش آیا جس نے ان کا پورا ایک دن برباد کر دیا۔
وہ ہوا کچھ یوں کہ محترمہ ایک شاپنگ مال میں مزے سے اپنا مال اڑا رہی تھیں
(شاپنگ کرتے ہوئے) کہ کسی خاتون نے ان کو متوجہ کرنے کے لیے ان کے بالوں کو چھونے
کی گستاخی کر لی۔ جو شدید ردعمل محترمہ کی طرف سے آیا اس سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ
یہ ایک قابل گردن زدنی جرم ہے اور اس جرم کی سزا خاتون کو ضرور ملنی چاہیے۔ انھوں
نے فرمایا کہ خاتون کی طرف سے ان کے بالوں کو (سر کے) چھوئے جانے کی وجہ سے ان (اداکارہ) کا پورا دن خراب ہو گیا۔ اس سے آگے
انھوں نے فرمایا کہ اگر مذکورہ خاتون ان کے پری چہرے کو ہاتھ لگانے کی گستاخی کر
بیٹھتیں تو شاید ان کا پورا ہفتہ ہی خراب گزرتا۔
یہ تمام اعتراضات بالکل درست ہیں۔ کسی خاتون کو بغیر اجازت چھونا حتیٰ کہ
دیکھنا بھی ایک قابل سزا جرم ہے۔ چھونے والی خاتون کو یقیناً اس جرم کی سزا ملنی
چاہیے۔
لیکن ان کو سزا دلوانے کے ساتھ ساتھ مذکورہ اداکارہ کو بھی اپنے گریبان میں
جھانک کر دیکھنا چاہیے، گو کہ اس کے لیے انھیں زیادہ محنت نہیں کرنا پڑے گی کیوں
کہ راقم نے ان کی ایک ایسی تصویر بھی دیکھی ہے جس میں کوئی دوسرا شخص بھی بآسانی،
بلا جد و جہد ایسا کر سکتا ہے۔
پہلے تو اداکارہ کو یہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ فنکار ایک public figure ہوتا ہے اس لیے اسے اپنی ذاتی زندگی کے بارے میں
زیادہ محتاط رہنا چاہیے۔ اگر آپ باپردہ یا با حجاب ہو کر (خاص کر شٹل کاک برقعے
میں) بازاروں میں گھومیں تو میں 100% ضمانت دینے کو تیار ہوں کہ چھونا
تو درکنار کوئی آپ کی جانب نظر بھر کر بھی نہیں دیکھے گا۔ لیکن یہاں تو یہ عالم
ہے کہ بعض اوقات ان کا لباس بھی ایسا ہوتا ہے جو لباس کے تقاضے پورے کرنے سے قاصر
ہوتا ہے۔ عوام کا یہ رویہ بھی فنکار سے برداشت نہیں ہوتا۔ وہ تو زیادہ سے زیادہ
داد وصول کرنا چاہتا ہے۔
اس کے علاوہ ایسے بے شمار مناظر اسکرین پر نظر آتے
ہیں جس میں مختلف مرد اداکار مذکورہ اداکارہ کو چھو تے ہوئے نظر آتے ہیں۔ یہ دیکھ
کر عوام کا بھی اعتماد بڑھتا ہے اور وہ سمجھتے ہیں کہ اگر یہ ان کو چھو سکتے ہیں
تو ہم کیوں نہیں۔
اب محترمہ اداکارہ سمیت ہم سب کو یہ تسلیم کر لینا
چاہیے کہ عوام کو ایسی حرکتیں کرنے کی خود دعوت دی جاتی ہے بقول قابل اجمیری:
وقت
کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
اس سے آپ
پورے معاشرے پر اثرات مرتب کر رہے ہیں۔ اور ٹی وی پر ڈراموں میں ہیجان خیز لباس
زیب تن کر کے جذباتی مناظر دکھانے کی وجہ سے بھی ہمارے معاشرے میں جنسی جرائم میں
اضافہ ہوا ہے۔
اس لیے اس
تحریر پر اسلامی انتہا پسندی کی مہر ثبت کرنے سے پہلے اس مسئلے پر ذرا غور فرما
لیجیے۔