NabiAhmedShakir لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
NabiAhmedShakir لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
بدھ، 25 اگست، 2021
Ravindra Kaushik / Major Nabi Ahmed Shakir
۱۴ اگست ۱۹۴۷ کو اپنی آزادی سے ہی پاکستان اپنے پڑوسی ملک بھارت کی آنکھوں میں کھٹک رہا ہے۔ اس وجہ سے ان دونوں ممالک کے درمیان ۱۹۴۸ ، ۱۹۶۵ ، ۱۹۷۱ اور ۱۹۹۹ میں جنگیں بھی ہو چکی ہیں۔
ان جنگوں کے علاوہ بھی یہ دونوں ممالک ہمہ وقت حالت جنگ میں رہتے ہیں اور پاکستان کو کمزور کرنے کے لیے بھارت اپنے جاسوس پاکستان بھیجتا رہتا ہے لیکن پاکستانی خفیہ ادارےاس طرف سے ہمیشہ چوکس رہتے ہیں اور بھارت کے ان مذموم مقاصد کو کامیاب نہیں ہونے دیتے۔ پاکستان میں گرفتار ہونے والے مشہور بھارتی ایجنٹوں میں کشمیر سنگھ، سربجیت سنگھ، کلبھوشن یادو اور رویندرا کوشک عرف نبی احمد شاکر شامل ہیں۔
رویندرا کوشک ۱۱ اپریل ۱۹۵۲ کو بھارتی ریاست راجستھان کے شہر سری گنگا نگر میں پیدا ہوا اور وہیں سے گریجویشن کا امتحا ن پاس کیا۔
اسے بچپن سے ہی اداکاری کا شوق تھا ، اور اسی شوق کی تسکین کے لیے وہ اسٹیج پر اداکاری کیا کرتا تھا۔ ایسے ہی ایک ڈرامہ فیسٹیول میں شرکت کی غرض سے وہ لکھنو گیا اور وہیں سے را کی نظر میں آگیا۔ اس فیسٹیول میں را کے افسران بھی موجود تھا جو اس کی اداکاری سے بہت متاثر ہوئے اور انھوں نے اس کو خفیہ را ایجنٹ بن کر پاکستان میں کام کرنے کی پیشکش کر دی۔
رویندرا نے یہ پیشکش قبول کر لی اور اس کے ساتھ ہی اس کی تربیت کا آغاز ہو گیا۔ دو سال کی اس بھرپور تربیت کے دوران اس کو اردو زبان کے ساتھ ساتھ اسلامی تعلیمات بھی دی گئیں۔اور اسے پوری طرح مسلمان ظاہر کرنے کے لیے اس کی ختنہ بھی کی گئی۔ اسے پاکستان کے بارے میں مکمل معلومات دی گئیں اور اسے پاکستان کے راستوں کے بارے میں بتایا گیا۔ چونکہ اس کا تعلق راجستھان سے تھا اس لیے وہ پنجابی زبان پر بھی پورا عبور رکھتا تھا جو پورے پاکستان میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔
۱۹۷۵ میں ۲۳ سال کی عمر میں وہ نبی احمد شاکر کے نقلی نام (cover name)سے پاکستان میں داخل ہو گیا۔ پاکستان آ کر وہ جامعہ کراچی میں داخلہ حاصل کرنے میں کامیاب ہو گیا اور LLBکا امتحان پاس کر لیا۔ اس کے بعد اس نے پاک فوج میں کمیشن حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن وہ ناکام ہو گیا۔ اور بحیثیت کلرک فوج میں بھرتی ہو گیا۔ اس نے فوج میں رہتے ہوئے ہی دوبارہ کمیشن کے لیے کوشش کی اور اس بار کامیاب ہو گیا۔ اور فوج میں میجر کے عہدے تک پہنچ گیا۔ اس دوران اس نے پاک فوج کی ایک یونٹ میں درزی کی حیثیت سے کام کرنے والے ایک شخص کی بیٹی امانت سے شادی بھی کر لی جس سے اس کا ایک بیٹا بھی پیدا ہوا۔ جو بالآخر ۲۰۱۳ میں مر گیا۔
۱۹۷۹ سے ۱۹۸۳ تک پاک فوج میں بحیثیت افسر ملازمت کرتے ہوئے اس نے بہت سی قیمتی خفیہ معلومات بھارت کو پہنچائیں۔ جس پر اسے اس وقت کے بھارتی وزیر داخلہ ایس بی چوہان نے بلیک ٹائیگر کا لقب دیا۔
ستمبر ۱۹۸۳ میں بھارت نے ایک چھوٹے عہدے کے ایجنٹ عنایت مسیح کو رویندرا سے رابطہ کرنے کے لیے بھیجا ۔ لیکن عنایت مسیح کو پاکستانی خفیہ ایجنسیISI کے Joint Counterintelligence Bureauنے گرفتار کر لیا۔ اور اسی وجہ سے رویندرا کوشک کا پردہ فاش ہو گیا۔ اس کے بعد رویندرا کو گرفتار کر کے اس سے دو سال تک تفتیش کی جاتی رہی۔ ۱۹۸۵ میں اس کو سزائے موت سنا دی گئی۔ لیکن بعد ازاں اس کی سزا عمر قید میں تبدیل کر دی گئی۔ اسے ۱۶ سال تک پاکستان کی مختلف جیلوں بشمول کوٹ لکھپت، میانوالی اور سیالکوٹ جیل میں رکھا گیا۔ اس دوران وہ بھارت میں مقیم اپنے خاندان کو خفیہ طور کچھ خطوط بھیجنے میں کامیاب ہو گیا۔ جن میں اس نے اپنی گرتی ہوئی صحت اور اپنے ساتھ جیلوں میں پیش آنےو الے حالات کے بارے میں آگاہ کیا تھا۔ ایک خط میں اس نے اپنی بھارتی حکومت سے شکایت کرتے ہوئے لکھا کہ ’’کیا بھارت جیسے بڑے دیش کے لیے قربانی دینے والوں کو یہی ملتا ہے؟‘‘
بالآخر نومبر ۲۰۰۱ میں تپ دق اور امراضِ قلب میں مبتلا ہو کر یہ جاسوس میانوالی جیل میں مر گیا۔
رویندرا کے خاندان والوں کے مطابق بھارت نے نہ صرف اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا بلکہ اس کی کوئی مدد بھی نہیں کی۔
سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)