- اختصار ظرافت اور زنانہ لباس کی جان ہے۔ چراغ تلے
- مزاح، مذہب اور الکحل ہر چیز میں بآسانی حل ہو جاتے ہیں۔ خاکم بدہن
- دنیا میں غالب واحد شاعر ہے جو سمجھ میں نہ آئے تو دگنا مزہ دیتا ہے۔ آب گم
- بیوی کو پیرس ڈھو کر لے جانا ایسا ہی ہے جیسے کوئی ایورسٹ سر کرنے نکلے اور تھرماس میں گھر سے برف کی ڈلی رکھ کر لے جائے۔ خاکم بدہن
- مرد کی آنکھ اور عورت کی زبان کا دم سب سے آخر میں نکلتا ہے۔ خاکم بدہن
- پہاڑ اور ادھیڑ عورت دراصل آئل پینٹنگ کی طرح ہوتے ہیں۔ انھیں ذرا فاصلے سے دیکھنا چاہیے۔ خاکم بدہن
- عورت کی ایڑھی ہٹائو تو اس کے نیچے سے کسی نہ کسی مرد کی ناک ضرور نکلے گی۔ زرگزشت
- ملکہ ممتاز محل اور تاج محل کی خوبصورتی کا راز ایک ہی ہے۔۔۔سفید رنگ۔ چراغ تلے
- مرد کی پسند وہ پل صراط ہے جس پر کوئی موٹی عورت نہیں چل سکتی۔چراغ تلے
- یورپ کی اور ہماری خواتین میں بڑا فرق ہے۔ یورپ میں جو لڑکی دور سے سترہ برس کی معلوم ہوتی ہے وہ قریب پہنچ کر ستر برس کی نکلتی ہے اور ہمارے ہاں جو خاتون دور سے ستر برس کی دکھائی پڑتی ہے وہ نزدیک آنے پر سترہ برس کی نکلتی ہے۔ خاکم بدہن
- محبت اندھی ہوتی ہے۔ چنانچہ عورت کے لیے خوبصورت ہونا ضروری نہیں ، بس مرد کا نابینا ہونا کافی ہووے ہے۔ آب گم جوان لڑکی کی ایڑھی میں بھی آنکھیں ہوتی ہیں۔ وہ چلتی ہے تو اسے پتہ ہوتا ہے کہ پیچھے کون کیسی نظروں سے دیکھ رہا ہے۔ آب گم
- انسان خطائے نسواں کا پتلا ہے۔ آب گم
- جس دن بچے کی جیب سے فضول چیزوں کے بجائے، پیسے برآمد ہوں تو سمجھ لینا چاہیے کہ اسے بے فکری کی نیند کبھی نصیب نہیں ہو گی۔ آب گم
- داغ تو دو ہی چیزوں پر سجتا ہے۔ دل اور جوانی۔ آب گم
- کتاب خوبصورت بیوی کی طرح ہوتی ہے۔ دور سے کھڑے کھڑے داد دینے کے لیے، بغل میں دبا کر لے جانے کے لیے نہیں۔ زرگزشت
- چالیس کے پیٹے میں آنے کے بعد دال، کھٹائی، ہم عمروں کی صحبت اور آئینے سے پرہیز لازم ہے۔ زرگزشت
- بڑھاپے کی شادی اور بینک کی چوکیداری میں ذرا فرق نہیں۔ سوتے میں بھی ایک آنکھ کھلی رکھنی پڑتی ہے اور چٹیا پہ ہاتھ رکھ کے سونا پڑتا ہے۔ زرگزشت
جمعرات، 9 ستمبر، 2021
اقوالِ یوسفی
منگل، 7 ستمبر، 2021
بدلے بدلے مرے غم خوار نظر آتے ہیں | شکیل بدایونی
جمعرات، 26 اگست، 2021
کراچی ٹریفک پولیس کا لاجواب ٹوکن سسٹم
چراغ سامنے والے مکان میں بھی نہ تھا / Charagh Samnay Walay Makan Mein Bhi Na Tha
بدھ، 25 اگست، 2021
Ravindra Kaushik / Major Nabi Ahmed Shakir
منگل، 24 اگست، 2021
ثروت گیلانی نے راکھی باندھی!
پیر، 23 اگست، 2021
Ayesha Akram herself is responsible for Minar Pakistan tragedy!
You must have seen the video of the tragic incident that took place on August 14, 2021 at Minar Pakistan.
Regarding the motives of Ayesha Akram behind this incident, it can be said at present that she made this move to gain cheap fame.
But the biggest culprit of this tragedy is Ayesha Akram herself and that mob also who is not even worthy to be called a human being.
The first thing is that the lady herself sent a message through Tik Tok and invited her followers there. At the beginning of the video, it can be seen that the lady arrives at The Greater Iqbal Park in a very good mood. She looks at the crowd and starts flying kisses.
She doesn't mind when people around her surround her to take pictures with her, and she happily takes selfies with them. One person even puts his hand on her chest and makes a picture. Which they have no objection to. When you allow a man to put his hand on your chest, then why would a man refrain from going further.
On this occasion, a famous couplet of Akbar Allahabadi comes to mind:
تہذیب مغربی میں ہے بوسے تلک معاف
اس سے اگر بڑھو تو شرارت کی بات ہے
And in the end, the people there tore the lady's clothes and snatched her jewellery.
What this mob did was completely wrong and they should be punished for this crime. But the question is how this turn came. In a society where even a goat is not safe and raped by five people which is on record. The dead bodies are not safe. In 2008, a deceased was raped inside a grave in Karachi. A few weeks earlier, a similar incident took place in Lahore in which the culprit was killed in a police encounter. So in this environment, Ms. Ayesha first attracted the male crowd and provoked them, as a result of which this incident took place. Therefore, the first FIR should be filed against Ayesha for harassing men with flying kisses. In addition, he has sought to garner sympathy and gain international fame and attention through the tragedy. In which our media is also giving their full support. Was she the only woman in the whole Iqbal Park? No, there were many other women but why did all this happen to them? Because that's what she wanted.
Zahra Bibi, the first Pakistani taxi driver recipient of awards from the United Kingdom and the United States, was also interviewed on the occasion, in which she said that she has been driving a taxi for the last 35 years but no such incident has happened to her. She even said that once she was taking a taxi to Swat when she was stopped by the Taliban on the way and she introduced herself. The Taliban said that you will definitely stay here on your return. And on her return they filled his whole car with rations and various things and said that whenever you vist here you must take these gifts from us. He said that no man could look at a woman with a dirty eye unless she wanted to.
The majority of our country is blaming the mob of these 400 people and demanding their punishment but not saying anything to Tik Toker Ayesha which is completely wrong. Ayesha's mistake caused this incident to happen.
سانحہ مینار پاکستان کی ذمے دار خود عائشہ اکرم ہی ہے!
14اگست 2021ء کو مینار پاکستان پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی ویڈیو آپ نے دیکھی ہی ہو گی۔ اس واقعے کے پیچھے عائشہ اکرم کے کیا مقاصد تھے ان کے متعلق تو فی الحال یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے یہ حرکت کی۔
منگل، 18 مئی، 2021
ذرا یہ ورلڈ کپ ہو لے...! از عنایت علی خان
ذرا یہ ورلڈ کپ ہو لے...!
داغ دل ہم کو یاد آنے لگے از باقی صدیقی
داغ دل ہم کو یاد آنے لگے
کچھ نہ پا کر بھی مطمئن ہیں ہم
عشق میں ہاتھ کیا خزانے لگے
یہی رستہ ہے اب یہی منزل
اب یہیں دل کسی بہانے لگے
خود فریبی سی خود فریبی ہے
پاس کے ڈھول بھی سہانے لگے
اب تو ہوتا ہے ہر قدم پہ گماں
ہم یہ کیسا قدم اٹھانے لگے
اس بدلتے ہوئے زمانے میں
تیرے قصے بھی کچھ پرانے لگے
رخ بدلنے لگا فسانے کا
لوگ محفل سے اٹھ کے جانے لگے
ایک پل میں وہاں سے ہم اٹھے
بیٹھنے میں جہاں زمانے لگے
اپنی قسمت سے ہے مفر کس کو
تیر پر اڑ کے بھی نشانے لگے
ہم تک آئے نہ آئے موسم گل
کچھ پرندے تو چہچہانے لگے
شام کا وقت ہو گیا باقیؔ
بستیوں سے شرار آنے لگے
*باقی صدیقی*
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی از سراج اورنگ آبادی
خبر تحیر عشق سن نہ جنوں رہا نہ پری رہی
شہ بے خودی نے عطا کیا مجھے اب لباس برہنگی
نہ خرد کی بخیہ گری رہی نہ جنوں کی پردہ دری رہی
چلی سمت غیب سیں کیا ہوا کہ چمن ظہور کا جل گیا
مگر ایک شاخ نہال غم جسے دل کہو سو ہری رہی
نظر تغافل یار کا گلہ کس زباں سیں بیاں کروں
کہ شراب صد قدح آرزو خم دل میں تھی سو بھری رہی
وہ عجب گھڑی تھی میں جس گھڑی لیا درس نسخۂ عشق کا
کہ کتاب عقل کی طاق پر جوں دھری تھی تیوں ہی دھری رہی
ترے جوش حیرت حسن کا اثر اس قدر سیں یہاں ہوا
کہ نہ آئینے میں رہی جلا نہ پری کوں جلوہ گری رہی
کیا خاک آتش عشق نے دل بے نوائے سراجؔ کوں
نہ خطر رہا نہ حذر رہا مگر ایک بے خطری رہی
سراج اورنگ آبادی