صفحات

Meenar e Pakistan incident لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
Meenar e Pakistan incident لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

پیر، 23 اگست، 2021

Ayesha Akram herself is responsible for Minar Pakistan tragedy!

You must have seen the video of the tragic incident that took place on August 14, 2021 at Minar Pakistan.

Regarding the motives of Ayesha Akram behind this incident, it can be said at present that she made this move to gain cheap fame.

But the biggest culprit of this tragedy is Ayesha Akram herself and that  mob also who is not even worthy to be called a human being.

The first thing is that the lady herself sent a message through Tik Tok and invited her followers there. At the beginning of the video, it can be seen that the lady arrives at The Greater Iqbal Park in a very good mood. She looks at the crowd and starts flying kisses.

She doesn't mind when people around her surround her to take pictures with her, and she happily takes selfies with them. One person even puts his hand on her chest and makes a picture. Which they have no objection to. When you allow a man to put his hand on your chest, then why would a man refrain from going further.

On this occasion, a famous couplet of Akbar Allahabadi comes to mind:

تہذیب مغربی میں ہے بوسے تلک معاف 


اس سے اگر بڑھو تو شرارت کی بات ہے

And in the end, the people there tore the lady's clothes and snatched her jewellery.

What this mob did was completely wrong and they should be punished for this crime. But the question is how this turn came. In a society where even a goat is not safe and raped by five people which is on record. The dead bodies are not safe. In 2008, a deceased was raped inside a grave in Karachi. A few weeks earlier, a similar incident took place in Lahore in which the culprit was killed in a police encounter. So in this environment, Ms. Ayesha first attracted the male crowd and provoked them, as a result of which this incident took place. Therefore, the first FIR should be filed against Ayesha for harassing men with flying kisses. In addition, he has sought to garner sympathy and gain international fame and attention through the tragedy. In which our media is also giving their full support. Was she the only woman in the whole Iqbal Park? No, there were many other women but why did all this happen to them? Because that's what she wanted.

Zahra Bibi, the first Pakistani taxi driver recipient of awards from the United Kingdom and the United States, was also interviewed on the occasion, in which she said that she has been driving a taxi for the last 35 years but no such incident has happened to her. She even said that once she was taking a taxi to Swat when she was stopped by the Taliban on the way and she introduced herself. The Taliban said that you will definitely stay here on your return. And on her return they filled his whole car with rations and various things and said that whenever you vist here you must take these gifts from us. He said that no man could look at a woman with a dirty eye unless she wanted to.

The majority of our country is blaming the mob of these 400 people and demanding their punishment but not saying anything to Tik Toker Ayesha which is completely wrong. Ayesha's mistake caused this incident to happen.

سانحہ مینار پاکستان کی ذمے دار خود عائشہ اکرم ہی ہے!


 14اگست 2021ء کو مینار پاکستان پر پیش آنے والے افسوسناک واقعے کی ویڈیو آپ نے دیکھی ہی ہو گی۔ اس واقعے کے پیچھے عائشہ اکرم کے کیا مقاصد تھے ان کے متعلق تو فی الحال یہی کہا جا سکتا ہے کہ اس نے سستی شہرت حاصل کرنے کے لیے یہ حرکت کی۔
 لیکن اس سانحے کی سب سے بڑی ذمے دار خود عائشہ اکرم ہے اور اس کے بعد وہ ہجوم جو وہاں موجود اور وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے لائق بھی نہیں ہے۔
 پہلی بات تو یہ کہ محترمہ نے خود ٹک ٹاک کے ذریعے پیغام دے کر اپنے فالوئرز کو دعوت دے کر وہاں بلوایا۔ ویڈیو کے آغاز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ بہت اچھے موڈ میں محترمہ کی گریٹر اقبال پارک میں آمد ہوتی ہے۔ وہ ہجوم کو دیکھ کر فلائنگ کسسز کرنے لگتی ہیں۔ جب وہاں موجود لوگ ان کے ساتھ تصاویر بنوانے کے لیے انھیں گھیر لیتے ہیں تو بھی انھیں کوئی اعتراض نہیں ہوتا اور وہ بخوشی ان کے ساتھ سیلفیاں بنواتی ہیں۔ یہاں تک کہ ایک شخص ان کے سینے پر ہاتھ رکھ کر تصویر بنواتا ہے۔ جس پر انھیں کوئی اعترض نہیں ہوتا۔ جب آپ نے کسی مرد کو اپنے سینے پر ہاتھ رکھنے کی اجازت دے دی تو پھر مرد مزید آگے بڑھنے سے کیوں کر باز رہے گا۔
 اس موقعے پر اکبر الہٰ آبادی کا شعر یاد آتا ہے کہ:
 تہذیب مغربی میں ہے بوسے تلک معاف
 اس سے اگر بڑھو تو شرارت کی بات ہے
 اور بالآخر یہی ہوا کہ وہاں موجود افراد نے محترمہ کے کپڑے تک پھاڑ ڈالے اور زیورات چھین لیے۔
 اس ہجوم نے جو کچھ کیا وہ سراسر غلط تھا اور انھیں اس جرم کی سزا ملنی چاہیے۔ لیکن سوال یہ ہے کہ یہ نوبت کیسے آئی ۔ اس معاشرے میں جہاں ایک بے زبان بکری تک محفوظ نہیں اور اس کے ساتھ بھی پانچ افراد نے زیادتی کر دی جو کہ ریکارڈ پر موجود ہے۔ میتیں محفوظ نہیں۔ 2008 میں کراچی میں ایک میت کے ساتھ قبرستان میں قبر کے اندر زیادتی کا واقعہ پیش آیا۔ اس کے بعد کچھ ہفتے پہلے لاہور میں بھی اس قسم کا واقعہ رونما ہوا جس کا مجرم پولیس مقابلے میں مارا گیا۔ تو اس ماحول میں محترمہ عائشہ نے انھیں پہلے تو اپنی طرف متوجہ کیا اور اکسایا جس کے نتیجے میں یہ واقعہ پیش آیا۔ اس لیے سب سے پہلیFIRعائشہ کے خلاف کٹنی چاہیے کہ انھوں نے فلاینگ کسسز کر کے مردوں کو ہراساں کیا۔ اس کے علاوہ انھوں نے اس سانحے کے ذریعے ہمدردی سمیٹنے اور بین الاقوامی شہرت اور توجہ حاصل کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس میں ہمارا میڈیا بھی انکا پورا پورا ساتھ دے رہا ہے۔ کیا پورے اقبال پارک میں یہی اکلوتی خاتون تھیں؟ نہیں وہاں کئی اور خواتین بھی موجود تھیں لیکن یہ سب کچھ ان کے ساتھ ہی کیوں ہوا؟ کیونکہ وہ خود یہی کچھ چاہتی تھیں۔
 اس موقعے پر برطانیہ اور امریکا سے ایوارڈز حاصل کرنے والی پہلی پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور خاتون زہرہ بی بی کا بھی انٹرویو لیا گیا جس میں انھوں نے بتایا کہ گزشتہ 35برسوں سے وہ ٹیکسی چلا رہی ہیں لیکن ان کے ساتھ کوئی ایسا واقعہ پیش نہیں آیا۔ یہاں تک کہ انھوں نے یہ بھی بتایا کہ ایک مرتبہ وہ ٹیکسی لے کر سوات جا رہی تھیں تو راستے میں انھیں طالبان نے روکا جس پر انھوں نے اپنا تعارف کروایا۔ طالبان نے کہا کہ واپسی پر آپ یہاں ضرور رکیے گا۔ اور واپسی پر انھوں نے ان کی پوری گاڑی راشن اور مختلف چیزوں سے بھر دی اور کہا کہ آئندہ جب بھی یہاں آئیں تو ہم سے یہ تحائف ضرور لے کر جائیں۔ ان کا کہنا یہ تھا کہ جب تک عورت خود نہ چاہے کوئی مرد اس کی طرف میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا۔
 ہمارے ملک کی اکثریت اس ۴۰۰ افراد کے ہجوم پر تو ملامت کر رہی ہے اور انکو سزا دلوانے کا مطالبہ بھی کر رہی ہے لیکن عائشہ ٹک ٹاکر کو کچھ نہیں کہہ رہی۔ جو کہ سراسر غلط ہے۔ سب سے بڑی غلطی ہی عائشہ کی ہے جس کی وجہ سے یہ واقعہ رونما ہوا۔