گھر بنانا چاہتا ہوں
گھر بنانا چاہتا ہوں میرا گھر کوئی نہیں
دامنِ کہسار میں یا ساحلِ دریا کے پاس
اونچی اونچی چوٹیوں پر سرحدِ صحرا کے پاس
متفق آبادیوں میں، وُسعتِ تنہا کے پاس
روزِ روشن کے کنارے یا شبِ یلدا کے پاس
اس پریشانی میں میرا راہبر کوئی نہیں
خواہشیں ہی خواہشیں ہیں اور ہنر کوئی نہیں
گھر بنانا چاہتا ہوں میرا گھر کوئی نہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں