صفحات

ہفتہ، 20 جنوری، 2018

گھر بنانا چاہتا ہوں از منیر نیازی

گھر بنانا چاہتا ہوں

گھر بنانا چاہتا ہوں میرا گھر کوئی نہیں
دامنِ کہسار میں یا ساحلِ دریا کے پاس
اونچی اونچی چوٹیوں پر سرحدِ صحرا کے پاس
متفق آبادیوں میں، وُسعتِ تنہا کے پاس
روزِ روشن کے کنارے یا شبِ یلدا کے پاس
اس پریشانی میں میرا راہبر کوئی نہیں
خواہشیں ہی خواہشیں ہیں اور ہنر کوئی نہیں
گھر بنانا چاہتا ہوں میرا گھر کوئی نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں