سر وادی سینا
پھر برق فروزاں ہے سر وادی سینا
پھر رنگ پہ ہے شعلہ رخسار حقیقت
اے دیدہ بینا
اب وقت ہے دیدار کا دم ہے کہ نہیں ہے
اب قاتل جاں چارہ گر کلفت غم ہے
گلزار ارم پرتو صحرا عدم ہے
پندار جنوں
حوصلہ راہ عدم ہے کہ نہیں ہے
پھر برق فروزاں ہے سر وادی سینا
اے دیدہ بینا
پھر دل کو مصفا کرو اس لوح پہ شاید
مابین من و تو نیا پیماں کوئی اترے
اب رسم ستم حکمت خاصان زمیں ہی
تائید ستم مصلحت مفتی دیں ہے
اب صدیوں کے اقرار اطاعت کو بدلنے
لازم ہے کہ انکار کا فرماں کوئی اترے
اور سنو
کہ شاید یہ نور صیقل ہے اس صحیفے کا حرف اول
جو ہر کس و ناقص زمیں پر
دل گدایان اجمعیں پر اتر رہا ہے فلک سے اب کے
سنو کہ سر پہ لم یزل کے ہمی تمہی بندگان بے بس
علیم بھی ہیں خبیر بھی ہیں
سنو کہ ہم بے زبان و بے کس بشیر بھی ہیں نذیر بھی ہیں
پھر رنگ پہ ہے شعلہ رخسار حقیقت
اے دیدہ بینا
اب وقت ہے دیدار کا دم ہے کہ نہیں ہے
اب قاتل جاں چارہ گر کلفت غم ہے
گلزار ارم پرتو صحرا عدم ہے
پندار جنوں
حوصلہ راہ عدم ہے کہ نہیں ہے
پھر برق فروزاں ہے سر وادی سینا
اے دیدہ بینا
پھر دل کو مصفا کرو اس لوح پہ شاید
مابین من و تو نیا پیماں کوئی اترے
اب رسم ستم حکمت خاصان زمیں ہی
تائید ستم مصلحت مفتی دیں ہے
اب صدیوں کے اقرار اطاعت کو بدلنے
لازم ہے کہ انکار کا فرماں کوئی اترے
اور سنو
کہ شاید یہ نور صیقل ہے اس صحیفے کا حرف اول
جو ہر کس و ناقص زمیں پر
دل گدایان اجمعیں پر اتر رہا ہے فلک سے اب کے
سنو کہ سر پہ لم یزل کے ہمی تمہی بندگان بے بس
علیم بھی ہیں خبیر بھی ہیں
سنو کہ ہم بے زبان و بے کس بشیر بھی ہیں نذیر بھی ہیں
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں