صفحات

جمعہ، 29 دسمبر، 2017

علم بڑی دولت ہے از ابن انشا

ہمارا ملک ابن انشا

اخبار از ابن انشا

Bishan Singh mara nahin tha

امیر بچے کی دعا از مجید لاہوری

امیر بچے کی دعا 


لب پہ آتی ہے دعا بن کے تمنا میری
زندگی سیٹھ کی صورت ہو خدایا میری
’’لیاری کوارٹر‘‘ میں مرے دم سے اندھیرا ہو جائے
میرے ’’چیمبر‘‘ میں اُجالا ہی اُجالا ہو جائے
ہو مرے دم سے یونہی میرے کلب کی زینت
جس طرح چاند سے ہو جاتی ہے شب کی زینت
زندگی ہو مری ’’قارون‘‘ کی صورت یارب
’’نیشنل بینک‘‘ سے ہو مجھ کو محبت یارب
ہو مرا کام امیروں کی حمایت کرنا
درد مندوں سے غریبوں سے عداوت کرنا
میرے اللہ! بھلائی سے بچانا مجھ کو
جو بُری راہ ہو، بس اس پہ چلانا مجھ کو

مولوی صاحب کا خواب از راجا مہدی علی خان

مولوی صاحب کا خواب


دیکھا مَیں نے جس کو چُھپ کے
اپنے حُجرے کی کھڑکی سے
جس کے لیے تعویذ کرائے
ندّی نالوں میں ڈلوائے
اس کے گھر میں جا پہنچا ہوں
بالکل اُس کے پاس کھڑا ہوں
گھر میں بیٹھی ہے وہ اکیلی
ماں ہے پاس، نہ کوئی سہیلی
پردہ اُس نے چھوڑ دیا ہے
بُرقعہ اُس کا دُور گِرا ہے
چہرے پر خوشبودار پسینہ
اَلّھڑ جوبن، باغی سینہ
گوری گوری چنچل باہیں
وصل کی خواہاں شوخ نگاہیں
سر پر لا کر ہاتھ حنائی
لے کر اک دل پھینک انگڑائی
کہتی ہے ’’چھوڑو قاضی واضی
میں بھی راضی، تم بھی راضی!‘‘

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے از ذوق

لائی حیات آئے قضا لے چلی چلے
اپنی خوشی نہ آئے نہ اپنی خوشی چلے
ہو عمرِ خضر بھی تو ہو معلوم وقتِ مرگ
ہم کیا رہے یہاں ابھی آئے ابھی چلے
ہم سے بھی اس بساط پہ کم ہوں گے بدقمار
جو چال ہم چلے سو نہایت بری چلے
بہتر تو ہے یہی کہ نہ دنیا سے دل لگے
پر کیا کریں جو کام نہ بے دل لگی چلے
لیلیٰ کا ناقہ دشت میں تاثیر عشق سے
سن کر فغانِ قیس بجائے  ُحدی چلے
نازاں نہ ہوخرد پہ جو ہونا ہے ہو وہی
دانش تری نہ کچھ مری دانش وری چلے