صفحات

جمعرات، 22 فروری، 2018

الیکشن کا زمانہ از مجید لاہوری

الیکشن کا زمانہ


اے مِلتِ بیضا! ترا خادم ہوں پرانا
افسوس کہ تُو نے مرے رُتبے کو نہ جانا
ہر کوہ کو ناپا ہے ہر اک دشت کو چھانا
انگریز نے لوہا مری چترائی۱؎ کا مانا
پھر خیر سے آیا ہے الیکشن کا زمانہ
میں خان بہادر ہوں مجھے بھول نہ جانا
عُہدوں کا ہمیشہ ہی طلب گار رہا ہوں
کرسی کا بہرحال پرستار رہا ہوں
سب جانتے ہیں حامیٔ سرکار رہا ہوں
حاکم ہو کوئی اس کا وفادار رہا ہوں
پھر خیر سے آیا ہے الیکشن کا زمانہ
میں خان بہادر ہوں مجھے بھول نہ جانا
چندہ بھی دیا جنگ میں بھرتی بھی کرائی
دادا نے میرے، مکیّ پہ گولی بھی چلائی
اور باپ نے انگریز سے جاگیر بھی پائی
ہمت نے میری جیتی تھی جرمن کی لڑائی
پھر خیر سے آیا ہے الیکشن کا زمانہ
میں خان بہادر ہوں مجھے بھول نہ جانا

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں